English

تعلیمی نصاب (بنین)

جامعہ دار التقویٰ کا تعلیمی نصاب

جامعہ دار التقویٰ کے تحت مختلف تعلیمی حلقوں میں مندرجہ ذیل نصاب رائج ہے:
بنین:
طلباء میں دینی تعلیم کے لیے جامعہ کے مختلف شعبہ جات کام کر رہے ہیں:
۱۔ شعبہ حفظ ۲۔ شعبہ دراسات دینیہ کورس ۳۔ شعبہ کتب ۴۔ شعبہ تخصص فی الفقہ ۵۔ التقویٰ سکول
شعبہ حفظ
جامعہ دار التقویٰ (شعبہ حفظ) کا منفرد نظام تدریس
قرآن کریم دین اسلام کی اساس ہے جامعہ دار التقویٰ کی ابتداء بھی حفظ و ناظرہ کی تعلیم سے ہی ہوئی جس کی بنیاد حاجی گلزار محمد صاحب نے 1967؁ء میں بڑے اخلاص اور للہیت سے رکھی اور آج جامعہ کے زیر سرپرستی ملک کے مختلف مقامات پر حفظ و ناظرہ کی تعلیم دی جا رہی ہے جن میں ساڑھے سات سو کے قریب طلباء حفظ قرآن کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔
جامعہ دار التقویٰ کے زیر اہتمام شعبہ حفظ کا نظام ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے اسی کی بدولت شعبہ حفظ روز بروز ترقی کی منازل طے کر رہا ہے آئیے اس منفرد نظام پرایک نظر ڈالتے ہیں۔
جب ایک بچہ قرآن کی تعلیم کے لیے کسی ھی درسگاہ میں جاتا ہے تو سب سے پہلے اسے نورانی قاعدہ پڑھایا جاتا ہے۔ جامعہ دار التقویٰ میں رنگین تجویدی قاعدہ وغیرہ سے ہٹ کر بالکل سادہ نورانی قاعدہ بچوں کو پڑھایا جاتا ہے جس کی ترتیب یہ ہوتی ہے کہ بچے کو تمام تختیوں کے قواعد زبانی یاد کروائے جاتے ہیں شروع کی تختیوں میں حروف کی پہچان، حرکت کے قواعد، غنہ و مد کی شناخت اس انداز سے بچوں کو از بر کروائی جاتی ہے کہ آگے جاکر بچہ نورانی قاعدے کے آخر تک مکمل تختیوں کو زبانی یاد کیے ہوئے قواعد کے مطابق پڑھنا سیکھ لیا ہے الفاظ کی صفات، حرکت و سکون کی پہچان، غنہ و مد کے قواعد کے بار بار اجراء کی وجہ سے بچہ اس قابل ہو جاتا ہے کہ وہ قرآن میں کسی بھی جگہ سے کسی بھی لفظ کو باآسانی غیر محسوس طریقے سے تمام قواعد کا اجراء کرتے ہوئے پڑھ لے اس طریقے سے بچہ تمام تختیاں بمع قواعد کے یاد کر لیتا ہے۔
نورانی قاعدے کے پڑھنے کا دورانیہ ایک سے تین ماہ ہوتا ہے اور نورانی قاعدہ پڑھنے والے بچے کو اس بات کی اجازت ہوتی ہے کہ وہ ایک دن میں ایک مرتبہ سے زیادہ سبق بھی سنا لے۔ جب بچہ اپنا سبق تمام قواعد کے ساتھ بغیر غلطی کے سنا لیتا ہے تو اسے اسی دن اگلا سبق مل جاتا ہے جسے وہ اسی وقت دوبارہ یاد کر کے سنا سکتا ہے اس ترتیب کی بدولت بہت سے بچے ایسے بھی ہیں جنہوں نے اپنی ذہانت کے بل بوتے پر ایک ہفتے یا اس سے بھی کم وقت میں نورانی قاعدہ ختم کر کے ناظرہ قرآن شروع کر لیا۔ فللہ الحمد
نورانی قاعدے کے بعد جامعہ دار التقویٰ کے اس منفرد نظام تعلیم کی وجہ سے بچہ اس قابل ہو جاتا ہے کہ وہ با آسانی قرآن کے الفاظ کو پڑھ لے چنانچہ نورانی قاعدے کے فوراً بعد بچے کو ناظرہ قرآن پڑھایا جاتا ہے قواعد کے ازبر ہونے کی وجہ سے بچہ قرآن میں کسی بھی لفظ کو تمام قواعد کا اجراء کر کے باآسانی سنا دیتا ہے چنانچہ اس کے ساتھ ساتھ اس بات کی بھی انتہائی کوشش کی جاتی ہے کہ جس طرح بچہ تلفظ کی ادائیگی ٹھیک کر رہا ہے اسی طرح بچہ اپنے معلم کے لہجے کو بھی اپنے اندر اتارنے کی کوشش کرے چنانچہ قاری صاحب ہر بچے پر انفرادی توجہ کے ساتھ ہر روز کچھ سورتوں کی مشق کرواتے ہیں تاکہ تلفظ کے ساتھ ساتھ بچے کا لہجہ بھی ٹھیک ہو۔
جب بچہ پانچ سپارے ناظرہ مکمل کر لیتا ہے تو اسے حفظ شروع کروا دیا جاتا ہے لیکن ابتدائی طور پر حفظ کے ساتھ ساتھ باقی ماندہ سپاروں کو ناظرے کی ترتیب پر ساتھ ساتھ چلایا جاتا ہے تاکہ بچے کا وقت بچ سکے چنانچہ جب بچہ پانچ سپارے حفظ کر لیتا ہے تو اس کا ناظرہ قرآن بھی مکمل ہو چکا ہوتا ہے۔
جب بچہ حفظ شروع کر دیتا ہے تو اس کی ترتیب یہ ہوتی ہے کہ صبح آتے ہی ایک سے ڈیڑھ گھنٹے تک سبق اور سبق کے بعد دو سے اڑھائی گھنٹے تک سبقی پارہ جو کہ کم از کم نصف پارے پر مشتمل ہوتا ہے اور ظہر کے بعد روزانہ کی بنیاد پر منزل سنی جاتی ہے۔ مغرب کے بعد تمام بچے اپنا اگلے دن کا سبق یاد کرتے ہیں۔
جامعہ دار التقویٰ میں اس بات کا اہتمام کیا جاتا ہے کہ ہر بچے پر انفرادی توجہ ہو چنانچہ ہر بچے کے سبق، سبقی پارہ اور منزل کی یومیہ رپورٹ ناظم تعلیمات کو دفتر میں پیش کی جاتی ہے جس کی وجہ سے معلم اور بچہ دونوں ہی بھر پور محنت کے ساتھ اپنے دن کو بہتر سے بہتربنانے کی کوشش کرتے ہیں اور جب کوئی بچہ اپنا ایک پارہ مکمل کر لیتا ہے تو اسے اگلا سپارہ شروع کرنے کی تب تک اجازت نہیں ہوتی جب تک پچھلا سپارہ مکمل یک بارگی سنا نہ دے اور اس کے لیے ایک قاری صاحب الگ سے متعین کیے گئے ہیں جو بچے کا از خود مکمل سپارہ سن کر اگلے سپارے کے شروع کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔
شعبہ حفظ کی ترجیحات میں یہ بات شامل ہے کہ طلباء اڑھائی سے تین سال میں حفظ مکمل کر لیں اور شعبہ حفظ کو مار پیٹ سے مکمل پاک کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ بچوں کو دینی و معاشرتی تعلیم کے لیے روز مرہ کی مسنون دعاؤں، معاشرتی اخلاق اور دیگر بہت سے اصلاحی عنوانات پر مشتمل تربیتی نصاب پڑھایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ماہانہ وار جائزہ اور ہفتہ وار اصلاحی بیان طلباء کی علمی اور دینی ترقی اور جامعہ کے معیار میں ایک بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔

شعبہ دراسات
دنیاوی معاملات میں مشغول کاروباری حضرات، عمر رسیدہ افراد اور دینی ابتدائی تعلیم کا شوق رکھنے والے ایسے لوگ جو اپنا مکمل وقت تعلیم کو نہیں دے سکتے ان کے لیے جامعہ کی طرف سے وفاق سے منظور شدہ دو سالہ دراسات دینیہ کورس پڑھایا جاتا ہے جو ان حضرات کے یومیہ ساڑھے تین گھنٹوں پر مشتمل ہوتا ہے اور اس میں سات اسباق میں مندرجہ ذیل کتب پڑھائی جاتی ہیں۔
سال اول
۱۔ علم الصرف مکمل اولین
۲۔ الطریقۃ العصریۃ مکمل،  عربی تکلم
۳۔ تعلیم الاسلام     علم النحو
۴۔ قصص النبیین (ج:۱۔۲)   بہشتی زیور  (ج: ۲۔۳۔۴)
۵۔ جمال القرآن، حدر و مشق پارہ عم،   سیرت خاتم الانبیاء
۶۔ ترجمۃ القرآن سورہ یونس تا سورہ العنکبوت
۷۔ معارف الحدیث (ج: ۲۔۳۔۴)
سال دوم
۱۔ ترجمہ قرآن   (سورہ بقرہ تا سورہ یونس)
۲۔ معارف الحدیث   (ج: ۱۔۵۔۶۔۷)
۳۔ بہشتی زیور       (ج۵۔۶۔۷)
۴۔ الطریقۃ العصریۃ (ج:۲)   قصص النبیین (ج۳۔۴)
۵۔ علم الصرف آخرین    عوامل النحو
۶۔ حیات المسلمین
شعبہ کتب
وفاق سے منظور شدہ نصاب کے مطابق یہ شعبہ کتب آٹھ سالہ تعلیمی دورائیے پر مشتمل ہے جس میں مندرجہ ذیل کتب پڑھائی جاتی ہیں:

اولیٰثانیہثالثہ
نحومیرقدوریکافیہ
شرح مائۃہدایۃ النحونفحۃ العرب
الطریقۃ العصریۃ تسہیل الادبتعلیم المتعلم
جمال القرآنعلم الصیغہکنز الدقائق
مسائل بہشتی زیورتیسیر المنطقترجمہ (آخری دس)
خطاطیایسا غوجیریاض الصالحین
میزان الصرفمرقاتآسان اصول فقہ
ابواب الصرفزاد الطالبیناصول الشاشی
القراء ۃ الراشدہشرح تہذیب
معلم الانشاء اولمعلم الانشاء دوم
پارہ عمہ
فوائد مکیہ، حدر
رابعہخامسہسادسہ
شرح وقایہ آخرینمتنبیمتن الکافی
ترجمہ (درمیانی دس)سبعہ معلقہدیوان حماسہ
ریاض الصالحینمختصر المعانیسراجی
مقاماتآثار السننخیر الاصول
معلم الانشاءمعین الفلسفۃمسند امام اعظم
نور الانوارانتباہاتجلالین مکمل
قطبی، دروس البلاغہحسامیالفوز الکبیر
شرح الجامیہدایہ اولہدایہ (ثانی)
نور الانوار قیاسعقیدہ طحاویہ
ترجمہ (پہلے دس)شرح عقائد
فہم فلکیات
توضیح تلویح
موقوف علیہدورہ حدیث
التبیانطحاوی شریف جلد اول
شرح نخبۃ الفکرابن ماجہ
مشکوٰۃنسائی
ہدایہ ثالثابو داؤد
ہدایہ رابعترمذی
تفسیر بیضاویمسلم
موطا امام مالک
موطا امام محمد

تخصص فی الفقہ
جامعہ دار التقویٰ میں ڈاکٹر مفتی عبد الواحد صاحب کی نگرانی میں تخصص فی الفقہ کا ٹھوس اور وسیع بنیادوں پر مشتمل ایک نصاب ترتیب دیا گیا ہے۔ یہ دو سال کے دورانیے پر مشتمل ہے جبکہ تیسرا سال اختیاری ہوتا ہے۔ نصاب کی تفصیل یہ ہے:
۱۔ رد المحتار (فتاویٰ شامی) مطالعہ

۲۔ حجۃ اللہ البالغہ (فن اول)
۳۔ شرح المجلۃ
۴۔ الموافقات فی اصول الشریعۃ (مقدمات و کتاب المقاصد)
۵ ۔ اصول بزدوی (مباحث کتاب و سنت)
۶۔ مسلم الثبوت
۷۔ الاشباہ و النظائر (الفن الاول)
۸۔ شرح عقود رسم المفتی
۹۔ جدید معاشی مسائل
۱۰۔ میراث قواعد و اجراء
۱۱۔ عقائد فرق باطلہ
۱۲۔ تمرین (ہمارے ہاں تمرین سال دوم میں خماسی کے بعد ہوتی ہے جس کا دورانیہ چھ ماہ کا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ تیسرا سال مکمل تمرین کا ہوتا ہے جو کہ اختیاری ہے)
التقویٰ سکول
حافظ قرآن بچون کے لیے دینی ماحول اور اسلامی شعائر کی پابندی کے ساتھ عصری تعلیم کے ایک منفرد نظام کا حامل یہ سکول جامعہ دار التقویٰ کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ دیگر اداروں کی طرح اس سکول کو بھی لاہور بورڈ میں اول پوزیشن کا اعزاز حاصل ہے۔
اس سکول میں چھٹی جماعت سے لے کر دسویں جماعت تک کلاسیں موجود ہیں جن میں پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کا نصاب پڑھایا جاتا ہے۔

نیوز لیٹر سبسکرپشن
سبسکرپشن کے بعد آپ ادارہ کے بارے میں تازہ ترین اپ ڈیٹ حاصل کر سکتے ہیں